Results 1 to 1 of 1

Thread: اللہ کی ایک تقدیر سے دوسری تقدیر کی طرف جانا

  1. #1
    Join Date
    Aug 2011
    Location
    SomeOne H3@rT
    Age
    38
    Posts
    2,345
    Mentioned
    0 Post(s)
    Tagged
    825 Thread(s)
    Rep Power
    429514

    candel اللہ کی ایک تقدیر سے دوسری تقدیر کی طرف جانا

    arabic4 - اللہ کی ایک تقدیر سے دوسری تقدیر کی طرف جانا

    اللہ کی ایک تقدیر سے دوسری تقدیر کی طرف جانا

    قضاء واختیار کا سادہ مفہوم یہ ہے کہ اللہ کا فیصلہ اور انسان Ú©ÛŒ آزادی عمل , Ø+قیقت یہ ہے کہ ہمارے اسلاف ،صالØ+ین ،،علمائے کرام، متقین اور مرشدین کرام ہر معاملے میں عملی پہلو Ú©Ùˆ زیر بØ+Ø« لایا کرتے اور تقدیر وتوکل پرکلی تکیہ نہ کرتے اور اس موضوع Ú©ÛŒ علمی پیچیدگیوں میں کبھی نہ پڑتے Û”


    ایک مرتبہ سیدنا عمر ابن خطاب رضی اللہ تعالی عنہ اپنے دورِ خلافت میں صØ+ابہ کرام رضی اللہ تعالی عنہ Ú©ÛŒ ایک جماعت Ú©Û’ ساتھ ملک شام Ú©Û’ سفر پر روانہ ہوئے Û” راستے میں Ú©Ú†Ú¾ لوگوں Ù†Û’ خبر دی کہ ایک وبائی مرض پھیل رہا ہے۔ یہ سن کر سیدنا عمر رضی اللہ تعالی عنہ Ù†Û’ مہاجرین Ùˆ انصار صØ+ابہ کرام رضی اللہ تعالی عنہ سے مشورہ طلب کیا Û” مہاجرین اصØ+اب Ù†Û’ اتفاق رائے کا اظہار کرتے ہوئے فرمایا کہ ہمیں واپس پلٹ جانا چاہئے۔ سیدنا عمر رضی اللہ تعالی عنہ ان کا مشورہ قبول کرتے ہیں اور واپسی کا Ø+Ú©Ù… دیتے ہیں Û”


    ان میں جلیل القدر صØ+ابیٔ سیدنا ابو عبیدہ بن جراØ+Ø“ رضی اللہ تعالی عنہ بھی موجود تھے۔ انہوں Ù†Û’ فرمایا Û”


    اے امیر المومنین ! کیا یہ اللہ کی تقدیر سے فرار نہیں ؟


    Ø+ضرت عمر رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں کہ اگر کوئی اور یہ بات کہتا تو قابلِ مواخذہ ہوتا Û”


    سنو یہ اللہ کی تقدیر سے فرار نہیں بلکہ اللہ کی ایک تقدیر سے دوسری تقدیر کی طرف جانا ہے


    انہوں Ù†Û’ اس موقف Ú©Ùˆ واضع اس طرØ+ سے کیا کہ اے ابو عبیدہ ! اگر تمہارے پاس چند اونٹ ہوں اور تم ایسی ایک وادی Ú©Û’ دامن میں ہو جس Ú©Û’ ایک جانب ہرا بھرا اور زرخیز علاقہ ہو


    اور دوسری جانب خشک اور بنجر، تو بتاؤ


    کہ اگر تم اپنے اونٹ کو سرسبز علاقے میں لے جاؤ تو کیا یہ اللہ کی تقدیر ہو گی


    اور اگر تم یہ اونٹ خشک اور بنجر خطے میں لے جاؤ تو کیا یہ اللہ کی تقدیر کے خلاف ہوگا


    اس واقعہ میں واضع دلیل ملتی ہے کہ اللہ سبØ+انہ تعالٰی Ú©ÛŒ تقدیر پر ایمان Ùˆ اعتقاد Ú©Û’ ساتھ یہ ضروری ہے کہ بہترین تدبیر ØŒØ+کمت عملی، وسائل اور عملی جدو جہد اختیار Ú©ÛŒ جائے Û”


    معلوم ہوا کہ ہم پر واجب ہے کہ یہ عقیدہ رکھیں کہ ہر خیر اور شر Ú©ÛŒ تقدیر اللہ سبØ+انہ تعالٰی قادر مطلق Ú©Û’ علم کامل اور ارادہ غیر متزلزل پر منØ+صر ہے Û” ہمیں چاہئے کہ اللہ سبØ+انہ تعالٰی اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم Ú©Û’ واضع اØ+کام کا مطالعہ کریں اور ان Ú©Û’ مطابق عمل کریں اور نافرمانیوں سے بچیں Û” یہ سمجھ لیں کہ جو فرائض اور اسلامی کردار کا پابند ہوگا تو وہ سعادت مندوں میں شمار ہوگا اور جو منکرات کا خوگر ہوجائے گا تو اسے بری عاقبت سے دوچار ہونا Ù¾Ú‘Û’ گا Û”Ø+قیقت یہ ہے کہ اللہ تعالٰی Ù†Û’ ایک دائرہ کار میں رہتے ہوئے اختیارات بھی دئے ہیں اور ان اختیارات Ú©Û’ استعمال میں ہم ایک خاصی Ø+د تک آزاد بھی ہیں اور یہ آزادی اللہ تعالٰے Ú©ÛŒ عطاکی ہوئی ہے نہ کہ ہماری اپنی Ø+اصل Ú©ÛŒ ہوئی ہے
    Last edited by T@nHA.D!L; 13-03-2012 at 11:12 AM.

Posting Permissions

  • You may not post new threads
  • You may not post replies
  • You may not post attachments
  • You may not edit your posts
  •